وسائل پر قبضہ کر کے عوام کے لئیے جینا دوبھر کر دیا ہے
پاکستان پیپلز پارٹی(شہید بھٹو )
طبقہ بدمعاشیہ نے نا صرف پاکستان کے تمام تر وسائل پر قبضہ کر کے عوام کے لئیے جینا دوبھر کر دیا ہے بلکہ سیاست پر بھی اپنی اجارہ داری قائم کر رکھی ہے، کہنے کو ملک میں جمہوریت ہے، کچھ عرصہ سے ہر پانچ سال بعد ملک میں الیکشن بھی ہو جاتے ہیں ، ہر کسی کا حق ہے کہ وہ الیکشن میں حصہ لے لیکن ٪ 90 پاکستانی ان انتخابات میں حصہ لینے کے بارے سوچ بھی نہیں سکتے، لوئر مڈل کلاس کا ایک پڑھا لکھا سیاسی کارکن قانونی طور پر جائز اخراجات بھی پورے نہیں کر سکتا، چہ جائیکہ وہ طبقہ بدمعاشیہ کے غیر قانونی کروڑ ہا روپوں کا مقابلہ کر سکے، طبقہ بدمعاشیہ سیاست سے کماتے ہیں، اپنی دولت میں اضافہ کرتے ہیں، اس میں سے کچھ سیاست پر خرچ کرتے ہیں، اور سیاست پر اپنی اجارہ داری قائم رکھتے ہیں، اشتہاری کمپنیاں ان کے پوسٹر، بینر، فلیکس، اور ان کی میٹنگوں کا انتظامات کرتی ہیں اور ان کی ادائیگی کے لئے ان کے پاس وافر سرمایہ ہوتا ہے، کبھی یہ کام سیاسی کارکن کیا کرتے تھے،
انھوں نے سیاسی کلچر تباہ کر دیا ہے، ڈیرے بنائے ہوئے ہیں، افسر شاہی کے ساتھ ان کے تعلقات ان کی سیاسی اجارہ داری قائم رکھنے میں استعمال ہوتے ہیں، سیاسی میٹنگوں میں کھانے پینے کا انتظام اس طرح کیا جاتا ہےکہ اس میں ہلڑ بازی ہو، خوب چھینا جھپٹی ہو،اور اس کی خوب تشہیر کی جاتی ہے، تاکہ نام و نہاد سیاسی کارکنوں میں عزت نفس نام کی کوئی چیز نا بچے، سیاسی میٹنگوں میں کھانے پینے کا انتظام ناگزیر سمجھا جاتا ہے،ایک غریب سیاسی کارکن اپنے ہاں میٹنگ نہی کرواتا کہ اخراجات کرنے پڑیں گے، اگر اپنے ہاں میٹنگ رکھ بھی لے تو وہ بھی کوشش کرتا ہے کہ میٹنگ کے شرکا کی تواضع کھانے پینے کی اشیاء سے کرے، یعنی وہ بھی طبقہ اشرافیہ کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کرتا ہے، اسے یہ سمجھنا چاہیے کہ وہ طبقہ بدمعاشیہ کے اربوں روپے کا مقابلہ نہیں کر سکتا،
نظریاتی سیاست کرنے والے سیاسی کارکنوں کو ایسی روپے پیسے کی سیاست کے خلاف باقائدہ جدوجہد کرنی چاہیے،ورنہ وہی جیتے گا جس کے پاس زیادہ سرمایہ ہو گا،
مثلا گراس روٹ لیول پر ہم کرائے کا پارٹی دفتر افورڈ نہیں کر سکتے، اس کا حل یہ بھی ہو سکتا ہے کہ پارٹی کا کوئی عہدیدار اپنی بیٹھک پر پارٹی دفتر کا بورڈ لگا لے اور اس پر دفتر کھلنے کے اوقات لکھ دے، اس طرح بغیر خرچ کے پارٹی دفتر کا مسلہ حل ہو سکتا ہے، جو چھو کو نہیں کرنا چاہیے ورنہ پارٹی میں اس کی اجارہ داری ٹے موٹے اخراجات ہوں وہ سب مل کر پورے کر لیں، پارٹی اخراجات کسی ایک آدمی کو کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے ورنہ پارٹی پر اس کی اجارہ داری قائم ہو جائے گی،
(اس تحریر پر پارٹی ورکرز سے رائے کی درخواست ہے)