نجکاری کا عوام دشمن منترہ
جاوید اقبال معظم
حکومت بار بار کہہ رہی ہے کہ کاروبار حکومت کا کام نہیں بلکہ سرمایہ داروں کا کام ہے، یہ راگ آج سے نہیں بلکہ ضیا کے وقت سے الاپا جا رہا ہے، ضیا کے وقت سے لے کر آج تک عوام کے لئیے ہر آنے والا دن پہلےسے زیادہ مصائب، مہنگائی، تعلیم اور علاج معالجہ تک مشکل رسائی، امن و امان کی تباہی لے کر آ رہا ہے،
نج کاری اور مارکیٹ اکانومی کا منترہ تو اب ریگن اور تھیچر کے دیس میں بھی وہاں کے عوام کے لئے وبال جان بن چکا ہے، عوام سے تعلیم اور علاج معالجہ کی سہولتیں چھین لی گئی ہیں، ان معاشروں میں پر تشدد ہنگامے، لوٹ مار کے واقعات، قتل و غارت کے واقعات بلا وجہ نہیں ہیں، جیسے جیسے عوام کے لئیے زندگی گزارنا مشکل ہو رہا ہے ویسے ویسے دنیا بھر کےدولت مندوں کی دولت میں بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے، نج کاری اور مارکیٹ اکانومی کا یہی مقصد ہے،
چند دن پہلے موجودہ حکومت کے وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے جیو کے پروگرام جرگہ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ روس سے آئل درآمند کرنے میں اتنا فائدہ ہے کہ اگر میں بتائوں تو ہمیں خدشہ ہے کہ آئل بیچنے والے کمپنیاں اپنے معاہدوں پر قائم نہیں رہیں گی، لیکن اس کا فائیدہ عوام کو نہیں ملے گا کیونکہ حکومت نے روس سے آئل امپورٹ کرنے کا کام پرائیویٹ کمپنیوں کے سپرد کر دیا ہے، اب یہ بے تحاشہ منافع پرائیویٹ کمپنیوں کو جائے گا،
حکومتوں کا کام اب یہی رہ گیا ہے کہ بے رحم ریاستی طاقت سے عوام کو کنٹرول کر کے سرمایہ داروں کو لوٹ کھسوٹ کی کھلی چھٹی دے، ستم بالائے ستم کہ یہ حکومتیں عوام کو قابو میں رکھنے والی ریاستی مشینری کے اخراجات اور سرمایہ داروں کو سہولتیں بھی عوام کو نچوڑ کر پوری کر رہی ہے، تعلیم پرائیویٹ ہو گئی، علاج معالجہ پرائیویٹ ہو گیا، عوام کی بنیادی ضروریات زندگی کی چیزیں پرائیویٹ ہو گئیں، سب کچھ سرمایہ داروں کے حوالے ہو گیا، ریاستی مشینری کا حجم اور ان کے اخراجات بڑھتے جا رہے ہیں، ملک پر قرض بڑھتا جا رہا ہے، جب تک نج کاری، مارکیٹ اکانومی کی یہ پالیسیاں جاری رہیں گی عوام جینے اور مرنے کے درمیان لٹکے رہیں گے، آئی پی پیز کے ذریعے بجلی پیدا کرنے اور کے الیکٹرک کی نج کاری کی سزا پوری قوم بھگت رہی ہے ،لہذہ ضروری ہے کہ کم از کم بجلی، پانی، پٹرولیم، آٹا ،گھی، چینی، تعلیم، صحت، سیمنٹ، کھاد اور زرعی ادویات پر ریاستی کنٹرول رہے، ان بنیادی ضروریات کو سرمایہ دار کے ہوس منافع کی نذر نا کیا جائے،