کامریڈ شہاب ڈومکی پر سرخ سلام
پاکستان پیپلز پارٹی (شہید بھٹو) کے سینئر رہنما کامریڈ شہاب ڈومکی کا جنم 25.6.1970ان کے آبائی گاؤں بخشاپور کشمور ضلع کندھکوٹ میں ہوا۔ ان کی وفات 14.1.2022 پر ہوئی۔ انہوں نے نوجوانی کے دنوں میں پارٹی کا پرچم اپنے ہاتھوں میں اٹھایا اور آخری دم تک ان کے ہاتھوں میں عوامی نجات کا پرچم سربلند رہا۔ کامریڈ شہاب ڈو مکی نے اپنی سیاست کا آغاز اسٹوڈنٹ لائف سے کیا۔ وہ مہران یونیورسٹی جامشورو میں انجنیئرنگ کے اسٹوڈنٹ تھے۔ ان کا تعلق خوشحال خاندان سے تھا مگر ان میں ابتدا سے غریب عوام کے جدوجہد کا بھرپور جذبہ تھا۔ ان کی سیاست اپنے ذاتی مفاد کے لیے نہیں بلکہ اس ملک کے غریب عوام اور مظلوم طبقات کے لیے تھی۔ کامریڈ شہاب 30 برس کی بھرپور جوانی میں پابند سلاسل ہوئے۔ انہوں نے جیل میں 36 ماہ سربلندی سے گذارے۔ جنرل ضیاء کی آمریت کے دوراں انہوں نے سندھ کے شہر شہر اور گاؤں گاؤں میں عوامی بیداری کی تحریک چلائی اور افسوسناک بات یہ ہے ان کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب ملک میں نام نہاد جمہوریت تھی۔ کامریڈ شہاب ڈومکی چاہتے تو وہ اسٹیبلشمینٹ سے سمجھوتہ کرکے اقتداری دائرے میں داخل ہو سکتی تھے مگر وہ شہید میر مرتضی بھٹو کے سچے ساتھی تھے۔ انہوں نے ظلم اور جبر کے سامنے کبھی سر نہیں جھکایا۔
کامریڈ شہاب ڈومکی تین برس کے قید کے بعد آزاد ہوئے اور تین برسوں کے دوراں ان پر اس قدر تشدد ہوا کہ وہ عارضہ قلب میں مبتلا ہوگئے۔ وہ اپنے بیمار دل کے ساتھ بھی جدوجہد کی راہ پر سربلندی کے ساتھ چلتے رہے۔ انہوں نے اپنی علالت کو کبھی آرام کا بہانہ نہ بنایا۔ ان کی زندگی کا ہر دن پارٹی اور عوام کے لیے وقف تھا۔ کامریڈ شہاب ڈومکی سیاسی جدوجہد کے دوراں اپنے خاندان کا خیال رکھا۔ انہیں پانچ بچے تھے اور انہوں نے اپنے بچوں کو بہترین تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا۔ ان کے خاندان کو ان کی سیاسی جدوجہد پر ہمیشہ فخر رہا۔
کامریڈ شہاب ڈومکی آج جسمانی طور پر ہمارے ساتھ نہیں ہیں مگر وہ روحانی طور پر ہمیشہ پارٹی اور عوامی جدوجہد میں ہمارے صف اول کے ساتھی رہیں گے۔ پارٹی ان کی جدوجہد اور قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کر پائے گی۔ وہ پارٹی کا بیش بہا اثاثہ تھے۔ وہ انقلابی سیاست کے مثالی کردار تھے۔ پارٹی اپنے قیادت اور تمام ساتھیوں کے ساتھ کامریڈ شہاب ڈومکی کو سرخ سلام پیش کرتی ہے۔